تحریر: حسن علی سجادی، مرکزی صدر اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان
حوزہ نیوز ایجنسی | دنیا کا ایک ایسا چمن جس کی شفاف پانی کی ندیاں، جھیلیں اور چشمے لوگوں کے خون سے سرخ ہو جاتی ہیں۔ جہاں لوگ آزادی کی خاطر ظالم و جابر اور نام نہاد جمہوریت کے علمبردار حکومت ہندوستان کے غیر انسانی سلوک کا شکار ہیں۔ جہاں کے نوجوان ہزاروں کی تعداد میں درسگاہوں کی جگہ قید خانوں میں پائے جاتے ہیں۔ ایسی وادی جہاں آئے دن کرفیو، ہڑتال، قتل عام اور بدامنی کا راج ہوتا ہے۔ ایک طویل عرصے سے اس چمن کے رہائشی ظلم و جبر اور زیادتی کا نشانہ بنتے رہیں ہیں، ایسے ایسے واقعات اور حالات ہوئے جن کا تذکرہ کرتے ہوئے انسانیت شرما جائے لیکن اقوام متحدہ سمیت دنیا کے دیگر ممالک کا ضمیر ابھی تک گہری نیند میں ہے۔
اس چمن کو سر سبز و شاداب بنانے کی خاطر لاکھوں کشمیریوں نے جان کا نذرانہ دیا ہے جس کے باعث یہ مسئلہ اب سیاسی یا زمینی نہیں بلکہ انسانیت کی بقا کا تنازعہ بن چکا ہے۔ کشمیر کے تنازعے کا اب تک حل نہ ہونے میں بھارت کے ساتھ دنیا کی بڑی طاقتوں خصوصاً برطانیہ اور امریکہ کا بھی اتنا ہی ہاتھ ہے بلکہ اس مسئلے کو الجھانے میں ان ہی کا اہم کردار ہے۔ مغربی طاقتیں کبھی بھی نہیں چاہتیں کے اس مسئلے کو حل کیا جائے۔ بلکہ برصغیر میں خانہ جنگی کے لئے وہ مزید اس مسئلے کو الجھائے رکھنے کے خواہشمند ہیں، تاکہ امت مسلمہ اس خطے میں مستحکم نہ ہو سکے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان اتنے نادان نہیں ہیں کہ وہ صیہونی سازشوں سے ناواقف ہوں اور ان کو آسانی سے کامیاب ہونے دیں۔ ہم اپنے مظلوم بھائی بہنوں کیلئے ہر حد تک جانے کیلئے تیار ہیں۔ مظلوم کی مدد، نصرت اور اس کی حمایت کا درس ہمیں کربلا سے ملتا ہے، کربلا میں قیام امام حسین علیہ السلام کا ہدف و مقصد بھی مظلوموں کو ظالمین کے چنگل سے آزاد کروانا ہی تھا۔
اہل کشمیر کی مدد و نصرت کا تقاضا یہ ہے کہ پوری پاکستانی قوم مل کر اس مسئلے پر دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کشمیر میں جاری بھارت کی طرف سے انسانیت سوز ظلم و ستم کو دنیا کے سامنے آشکار کرے۔
سرزمینِ پاکستان کی غیور عوام، کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم پر خاموش تماشائی نہیں بنے گی۔ ہم حکومت ہندوستان اور اقوام متحدہ پر یہ واضح کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کے بنیادی حق، حق خودارادیت میں رکاوٹ نہ بنیں۔ وادی کشمیر کی عوام کیلئے وہی حل بہترین ہے جو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہوگا اور یہی اس کا دیرپا اور پائیدار حل ہے۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔